کراچی : پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے حکومت کے خلاف پارلیمنٹ کے اندر سخت مؤقف اپنانے کا فیصلہ کر لیا ہے اور اس مقصد کے لیے ایک نئی حکمتِ عملی تیار کر لی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی نے طے کیا ہے کہ وہ آئندہ پارلیمانی اجلاسوں میں حکومت کو ٹف ٹائم دے گی۔ پارٹی قانون سازی کے عمل پر اثر انداز ہونے کے ساتھ ساتھ سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاسوں میں رکاوٹ ڈالنے کی حکمتِ عملی اپنائے گی۔اطلاعات کے مطابق پی پی سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاسوں کے آغاز پر کورم کی نشاندہی کرے گی، اور اگر کورم پورا ہو گیا تو اجلاس کا بائیکاٹ کرے گی۔ اس کے علاوہ، پارٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ قانون سازی کے عمل میں حصہ نہیں لے گی تاکہ حکومت پر دباؤ بڑھایا جا سکے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان اختلافات میں شدت آ گئی تھی۔ سینیٹر شیری رحمٰن نے خبردار کیا تھا کہ اگر پیپلز پارٹی کو اتحادی کے طور پر واضح حمایت نہ ملی تو سینیٹ میں (ن) لیگ کو مشکلات پیش آ سکتی ہیں۔ دوسری جانب، پی پی پی اور (ن) لیگ کی پنجاب قیادت کے درمیان گزشتہ کئی دنوں سے سیلاب متاثرین کے معاوضے اور چولستان نہر منصوبے کے حوالے سے پانی کے حقوق پر تلخ بیانات کا تبادلہ جاری ہے۔
سندھ میں حکومت رکھنے والی پیپلز پارٹی پنجاب کی وزیرِ اعلیٰ مریم نواز کے حالیہ بیانات پر خاصی برہم ہے، جن کی جماعت وفاق میں بھی برسرِ اقتدار ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں