نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے حالیہ اقدامات کے نتیجے میں **وفات کے اندراجات میں نمایاں اضافہ** دیکھنے میں آیا ہے۔ پاکستان میں عمومی طور پر یہ رجحان پایا جاتا ہے کہ شہری اپنے قریبی عزیزوں کے انتقال کے بعد ان کا بروقت اندراج نہیں کرواتے، اور اگر اندراج کروا بھی دیا جائے تو اکثر مرحوم کا شناختی کارڈ منسوخ نہیں کرایا جاتا، جس سے وراثت، پنشن اور دیگر قانونی معاملات میں پیچیدگیاں پیدا ہوتی ہیں۔
وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی کی ہدایت پر نادرا نے اس مسئلے کے حل کے لیے کئی اہم اقدامات کیے ہیں۔ اب **وفات کے باعث شناختی کارڈ کی منسوخی کی فیس ختم** کر دی گئی ہے۔ مزید یہ کہ **صوبائی سول رجسٹریشن مینجمنٹ سسٹم (سی آر ایم ایس)** کے ساتھ ڈیٹا شیئرنگ کا عمل مزید مضبوط کیا گیا ہے، اور **وفات کی بائیومیٹرک تصدیق کو لازمی** قرار دیا گیا ہے تاکہ غلط یا جعلی اندراجات کو روکا جا سکے۔
نادرا حکام کے مطابق، ابتدا میں ان اقدامات کے نفاذ کے دوران کچھ مشکلات ضرور پیش آئیں، تاہم نتائج نہایت مثبت رہے ہیں۔ **وفات کے اندراجات میں چھ گنا اضافہ** ریکارڈ کیا گیا ہے، **ڈیٹا کی درستگی بہتر** ہوئی ہے، اور **جعلی اندراجات میں نمایاں کمی** آئی ہے۔
شہری اب نادرا کی **پاک آئی ڈی ایپ** کے ذریعے قریبی رشتہ دار کے انتقال کی صورت میں شناختی کارڈ کی منسوخی کی درخواست آسانی سے جمع کرا سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ، **پنجاب کے تین اضلاع میں پائلٹ پراجیکٹ** کے طور پر وفات کا اندراج بھی اسی ایپ کے ذریعے ممکن بنایا گیا ہے۔ جلد ہی **پیدائش، شادی، طلاق اور وفات** جیسے اہم واقعات کی رجسٹریشن کی سہولت ملک بھر میں دستیاب ہوگی۔
نادرا نے پاک آئی ڈی ایپ میں **خاندانی ریکارڈ دیکھنے کی مفت سہولت** اور **ڈیٹا میں تضاد کی نشاندہی کا فیچر** بھی شامل کر دیا ہے، تاکہ شہری اپنے ریکارڈ کو بآسانی چیک اور اپ ڈیٹ کر سکیں۔
نادرا نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ زندگی کے اہم واقعات کو بروقت **سی آر ایم ایس** میں رجسٹر کروائیں اور اپنے **خاندانی ریکارڈ کو اپ ڈیٹ** رکھیں تاکہ مستقبل میں قانونی یا انتظامی پیچیدگیوں سے بچا جا سکے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں