قومی اسمبلی اجلاس , اپوزیشن کی شدید ہنگامہ آرائی اور احتجاج

قومی اسمبلی کا اجلاس اپوزیشن کی شدید ہنگامہ آرائی اور احتجاج کے بعد کل صبح 11 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔

اجلاس کے دوران اپوزیشن جماعتوں نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کر پھینک دیں ، ایوان میں شدید نعرے بازی کی اور اسپیکر ڈائس کے سامنے دھرنا دے کر بیٹھ گئے۔اپوزیشن نے اپنی علیحدہ اسمبلی بھی لگا لی۔ بعدازاں پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ ارکان نے واک آؤٹ کیا۔

اس موقع پر وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ایوان میں کہا کہ دہشت گردوں کی حمایت کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، دہشت گردی کے خلاف آپریشن کی مخالفت میں کسی کو بولنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

سپیکر نے بھی ریمارکس دیے کہ دہشت گرد وں کے حق میں بات نہیں کرنے دوں گا۔ایوان نے “آسان کاروبار بل 2025ء” بھی منظور کرلیا، جس میں پیپلز پارٹی کے سید نوید قمر کی ترامیم شامل کی گئیں۔ تاہم پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ ارکان نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے احتجاج کیا۔
مسلم لیگ (ن) کے رکن انجم عقیل خان نے اسلام آباد کے مختلف سیکٹرز میں زمین ایکوائر کرنے کے باوجود رقم کی عدم ادائیگی پر توجہ دلاؤ نوٹس پیش کیا، جس پر وزیر قانون نے تفصیلات پیش کرتے ہوئے کہا کہ بقایا جات بھی جلد ادا کردیئے جائیں گے۔
دلچسپ صورتحال اس وقت پیدا ہوئی جب اپوزیشن نے ملکی پارلیمانی تاریخ میں پہلی بار اسمبلی کے اندر اپنی الگ “اسمبلی” لگا لی۔ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ رکن ثنا اللہ مستی خیل نے تقریر کی جبکہ ایوان میں شور شرابہ جاری رہا۔
آزاد رکن ریاض فتیانہ نے بھی دونوں اجلاسوں میں شرکت کی اور پہلے اپوزیشن احتجاج کا حصہ بنے، بعدازاں اپنی نشست پر جاکر توجہ دلاؤ نوٹس پیش کیا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close