پاکستانیوں ہو جائیں تیار ، انٹرنیٹ سے متعلق بڑی خبر

پاکستان میں تقریباً ہر شعبہ میں انٹرنیٹ کا استعمال بڑھ چکا ہے تاہم دور دراز کے علاقے اس سے تاحال محروم ہیں۔

پاکستان میں انٹرنیٹ کا استعمال بڑھ چکا ہے۔ دفتری امور ہوں یا تعلیم کا سلسلہ، تجارت ہو یا امور گھر داری، غض زندگی کا ہر امور اب انٹرنیٹ کے بغیر ایسا ہے، جیسا کہ بن پانی مچھلی۔ تاہم اب بھی پاکستان کے دور دراز کے علاقوں کے رہائشی انٹرنیٹ کی سہولت سے محروم ہیں، جن کے لیے پی ٹی اے نے بڑا قدم اٹھایا ہے۔

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے فکسڈ فکسڈ سیٹلائیٹ سروسز کے لائسنس کا مسودہ جاری کر دیا ہے۔ اس اقدام کی بدولت پاکستان میں جہاں انٹرنیٹ کی عالمی و مقامی سیٹلائیٹ کمپنیوں کو اپنا کاروبار فروغ دینے کے لیے راہ ہموار ہوئی ہے۔ وہیں اب دور دراز علاقوں میں بھی انٹرنیٹ کی سہولت ممکن ہوگی۔

پی ٹی اے کے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ مسودہ لائسنس کے تحت کمپنیاں سیٹلائیٹ سسٹمز قائم اور چلانے کی مجاز ہوں گی اور لائسنس حاسل کرنے کے بعد وہ صارفین کو براہ راست سروس دے سکیں گی۔

سیٹلائیٹ کمپنیوں کو فکسڈ ارتھ اسٹیشن، گیٹ وے اسٹیشن اور وی سیٹ کی اجازت ہوگی، جب کہ براڈ بینڈ، بیک ہال اور انٹرنیٹ بینڈ وڈتھ سروسز فراہم کی جا سکیں گی۔

پی ٹی اے نے بتایا ہے کہ فکسڈ سیٹلائیٹ سروس لائسنس فیس 5 لاکھ ڈالر مقرر کی گئی ہے۔ لائسنس کی مدت 15 سال ہو گی، اور منظوری کے 18 ماہ میں سروسز دینا ہوگی۔ اس کے علاوہ کمپنیوں کو پاکستان میں کم از کم ایک گیٹ وے اسٹیشن قائم کرنا ہوگا۔

اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ کمپنیوں کو پاکستان میں کم از کم ایک گیٹ وے اسٹیشن قائم کرنا ہوگا۔ تاہم اس نئے نظام سے صرف ایک لائسنس پر سیٹلائٹ سروسز ممکن ہوں گی۔ تاہم لائسنس کے تحت کمپنیاں صارفین کا ڈیٹا ملک کے اندر ہی محفوظ رکھنے کی پابند ہوں گی۔

پی ٹی اے کا کہنا ہے کہ اسٹار لنک، شنگھائی اسپیس کام اور دیگر کمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کاری کی خواہاں ہیں۔

پی ٹی اے نے مسودہ لائسنس اسٹیک ہولڈرز کی آرا کے بعد تیار کیا گیا ہے، جس میں رواں برس فروری کے مشاورتی عمل میں دی جانے والی تجاویز بھی شامل کی گئی ہیں۔ ٹیلی کام ایکٹ اور پالیسیوں کے مطابق مسودے میں ترامیم بھی کی گئی ہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close