مظفرآباد: آزاد کشمیر میں احتجاجی صورتحال کے بعد وفاقی وزرا اور عوامی ایکشن کمیٹی کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوگئے، جس کے نتیجے میں معاہدہ طے پا گیا۔
مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران وفاقی وزرا اور عوامی ایکشن کمیٹی کے نمائندوں نے معاہدے کی تفصیلات جاری کیں۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ “الحمدللہ، جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے ساتھ معاہدہ طے پا گیا ہے، یہ پاکستان، آزاد جموں و کشمیر اور جمہوریت کی فتح ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ آزاد کشمیر کے عوام ہمیشہ پاکستان کے قومی مؤقف کے ساتھ فرنٹ لائن پر کھڑے رہے ہیں، مگر حالیہ ہفتوں میں عوامی مسائل کے باعث مشکلات پیدا ہوئیں۔
وزیراعظم کے مشیر رانا ثنااللہ نے بتایا کہ عوامی ایکشن کمیٹی کے تمام جائز مطالبات منظور کرلیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ “دونوں جانب سے قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس ہے، تاہم خوشی ہے کہ معاملہ خوش اسلوبی سے طے پا گیا۔ معاہدے کے مطابق لیگل ایکشن کمیٹی ہر پندرہ دن بعد اجلاس کرے گی۔”
سابق اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری کی ہدایت تھی کہ معاملہ مذاکرات سے حل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ “کچھ عناصر حالات خراب کرنے کی کوشش میں تھے، مگر ان کے تمام منصوبے ناکام ہوئے۔ ہماری گفتگو مثبت رہی اور ہم امن و بھائی چارے کے قیام کے لیے پرعزم ہیں۔” وفاقی وزیر امور کشمیر امیر مقام نے کہا کہ “اللہ کا شکر ہے کہ تنازع خوش اسلوبی سے حل ہو گیا، جانی نقصان افسوسناک ہے مگر کشمیری عوام کی فلاح و بہبود ہماری اولین ترجیح ہے۔”
عوامی ایکشن کمیٹی کے نمائندے نے کہا کہ وہ وزیراعظم شہباز شریف اور حکومتی مذاکراتی ٹیم کے مشکور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ “یہ خالصتاً ہمارا اندرونی معاملہ تھا، کسی بیرونی ملک کو مداخلت کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ ریاست اور عوامی ایکشن کمیٹی کے درمیان تمام معاملات طے پا گئے ہیں۔”
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں